شعبہ جنرل سیکرٹری جماعت احمدیہ جرمنی

(مرتبّہ: مکرم سید افتخار احمدشاہ صاحب۔ممبرتاریخ کمیٹی جرمنی)

12 ستمبر 1982ء کا دن جماعت احمدیہ جرمنی کے لئے ایک ایسا سنگِ میل ہے جو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ حضرت خلیفةالمسیح الرابعؒ نے از خود محسوس کیا کہ اب جماعت احمدیہ جرمنی کو باقاعدہ مجلسِ عاملہ کی ضرورت ہے۔ چنانچہ 1982ء میں جب حضورؒ ہسپانیہ کی مسجدبشارت کے افتتاح کی غرض سے ہسپانیہ میں قیام فرما تھے، اُس دوران جرمنی کے امیر اور مبلغ انچارج مکرم نواب منصوراحمدخان صاحب نے حضورؒ سے وہاں ملاقات کی تو حضورؒ نے دریافت فرمایا کہ کیا جرمنی میں باقاعدہ منظور شدہ مجلس عاملہ ہے؟ محترم نواب صاحب کے نفی میں جواب پر حضورؒ نے فرمایا کہ ابھی مجلس عاملہ تجویز کریں اور مجھ سے فوری منظوری لے لیں۔ چنانچہ اسی وقت مکرم نواب منصور صاحب نے ایک مجلسِ عاملہ تجویز کی اور حضورؒ سے منظوری لے لی۔ اس پہلی مجلس عاملہ کی ایک تصویر مع اسماء اور مفوضہ خدمت نیچے دی گئی ہے۔

اس مجلس عاملہ کا پہلا اجلاس مؤرخہ 25 ستمبر 1982ء بروز ہفتہ منعقد ہوا۔ (تحریری روایت مکرم شمس الحق صاحب و ڈائری مکرم عرفان احمد خان صاحب ریکارڈ دفتر تاریخ احمدیت جرمنی)

شعبہ جنرل سیکرٹری اس اعتبار سے خاص اہمیت کا حامل ہے کہ یہ وہ شعبہ ہے جو ایک طرف تو بلاواسطہ امیرِ ملک سے وابستہ ہوتا ہے اور دوسری طرف پوری مجلس عاملہ اور پورے ملک کی جماعتوں سے مربوط ہوتا ہے۔ خلیفۂ وقت اور امیرِ ملک کی ہدایات کی تنفیذ کی ذمہ داری اسی شعبہ پر ہوتی ہے۔ اب تک اس عہدہ پردرج ذیل خوش قسمت احباب کو خدمت کی توفیق ملی ہے:

1مکرم شمس الحق صاحبستمبر 1982 تا جون 1984ء
2مکرم مقصود احمد صاحبجولائی 1984ء تا جون 1986ء
3مکرم عبدالرحیم احمدصاحبجولائی 1986ء تا ستمبر 1987ء
4مکرم مبشر احمد باجوہ صاحبستمبر 1987ء تا جون 1990ء
5مکرم عبدالرشید بھٹی صاحبجولائی 1990ء تا دسمبر 1992ء
6مکرم عبدالشکور اسلم صاحبدسمبر 1992ء تا جون 1995ء
7مکرم ڈاکٹر محمود احمد طاہر صاحبجولائی 1995ء تا جون 1997ء
8مکرم زبیر خلیل صاحبجولائی 1997ء تا جون 2004ء
9مکرم ڈاکٹر محمود احمد طاہر صاحبجولائی 2004ء تا دسمبر 2005ء
10مکرم زبیر خلیل صاحبجنوری 2006ء تا جون 2007ء
11مکرم عدیل خرم عباسی صاحبجولائی 2007ء تا جون 2010ء
12مکرم محمد الیاس مجوکہ صاحبجولائی 2010ء تا حال

تجنید جماعت احمدیہ جرمنی

تجنید کا کام بھی شعبہ جنرل سیکرٹری کے سپرد ہے۔ تاریخ کمیٹی جرمنی کے ریکارڈ میں محفوظ مولانا فضل الٰہی انوری صاحب کی غیرمطبوعہ یادداشتوں کے مطابق 1976ء کےآخر تک جرمنی میں تقریباً چھ سو افراد آباد ہوچکے تھے۔ جماعت احمدیہ جرمنی کے سب سے پہلے جنرل سیکرٹری مکرم شمس الحق صاحب نے تاریخ کمیٹی جرمنی کے لئے اپنی یادداشت کی بِنا پر جو معلومات تحریراً بھجوائی ہیں، ان کے مطابق 1982ء کے آخر تک جرمنی میں اٹھارہ جماعتوں کا قیام ہوچکا تھا جن کی تجنید انیس سو افراد تک پہنچ چکی تھی۔ 1985ء تک جرمنی میں چار جماعتی مراکز قائم ہوچکے تھے اور ان مراکز میں چار مربیانِ کرام خدمت سرانجام دے رہے تھے۔ فرانکفرٹ مشن میں مکرم ملک منصور احمد عمر صاحب مبلغ انچارج جرمنی، ہمبرگ میں مکرم لئیق احمد منیر صاحب،کولون میں مکرم بشارت احمدمحمود صاحب جبکہ میونخ میں مکرم عبدالباسط طارق صاحب خدمت کی توفیق پا رہے تھے۔ ان چاروں مشنز کے تحت کام کرنے والی جماعتوں کی تعداد یک صد چار تھی۔(اخباراحمدیہ جرمنی مئی 1985ء) اور 1991ء میں یہ تعداد دو سو چار تک پہنچ چکی تھی۔(اخباراحمدیہ جرمنی جولائی 1991ء) جبکہ 1996ء کے مطبوعہ بجٹ کی ورق گردانی سے علم ہوتا ہے کہ اس وقت ریجنز کی تعداد نَو، جماعتوں کی تعداد 217 اور ممبران جماعت کی تعداد 16,564 تک پہنچ چکی تھی۔ پھر 2001ء میں جماعت کی تاریخ میں ایک نیا سنگِ میل آیا اور لوکل امارات اور ریجنز کی تعداد 24، جماعتوں کی تعداد 255 اور ممبران جماعت کی تعداد 21,713 تک پہنچ گئی۔ 2005ء سے تجنید کو باقاعدہ کمپیوٹرائزڈ کر لیا گیا ہے۔ 2006ء تا حال کی تجنیدمیں بتدریج ترقی کا اندازہ درج ذیل خاکہ سے لگایا جاسکتا ہے:

سالتجنیدسالتجنید
200625326201436070
200726935201538917
200826979201642155
200927011201744688
201027823201846423
201129258201948344
201231897202049624
201333867202150081

اب جبکہ جماعت کی تجنید پچاس ہزار سے تجاوز کرچکی ہے۔ اسی نسبت سے مرکزی شعبہ جنرل سیکرٹری کا کام بھی بڑھا ہے۔ بہتر کارکردگی کی خاطر کام کو مختلف ذیلی شعبہ جات میں تقسیم کر دیا گیا ہے جن کی تفصیل درج ذیل ہے۔

شعبہ ڈاک

شعبہ جنرل سیکرٹری کے فرائض میں سرِفہرست تمام ڈاک کی آمد و ترسیل کا انصرام ہے۔ محترمی امیر صاحب کے نام موصول ہونے والی ڈاک جو جرمن یا انگریزی زبان میں ہو، اسے تو امیرصاحب خود ملاحظہ کرکے اُس پر ہدایات دیتے ہیں جبکہ اردو زبان میں موصول ہونے والے خطوط کا جرمن ترجمہ امیر صاحب کے لئے کیا جاتا ہے۔ عموماً روزانہ جماعتوں اور مرکز(لندن) سے اوسطاً 20تا 30 خطوط موصول ہوتے ہیں، جن پر شعبہ جنرل سیکرٹری کی طرف سے روزانہ کی بنیاد پر کارروائی ہوتی ہے۔ نیشنل شعبہ جات جو ڈاک بھجواتے ہیں، وہ اس کے علاوہ ہے۔

تمام ڈاک جو شعبہ جنرل سیکرٹری میں موصول ہوتی ہے یا بھجوائی جاتی ہے اسے روزانہ سکین کرکے ایک مخصوص کمپیوٹر پروگرام میں محفوظ کیا جاتا ہے نیز متعلقہ شعبہ جات کو بھجوانے اور تنفیذو تعمیل کی نگرانی کی جاتی ہے۔ متعلقہ شعبہ جات سے ڈاک پر کارروائی سے متعلق ریکارڈ رکھا جاتا ہے۔

ماہانہ رپورٹس

جماعت جرمنی میں اس وقت 204 جماعتیں ہیں جنہیں 15 ریجنز میں تقسیم کیا گیا ہے۔ نیز 11 لوکل امارات ہیں جن کے کُل 78 حلقہ جات ہیں۔ اس وقت عموماً ماہانہ 185 رپورٹس کُل جماعتوں اور لوکل امارات کی طرف سے باقاعدگی کے ساتھ موصول ہوتی ہیں۔ جماعتوں سے موصول ہونے والی ماہانہ رپورٹس متعلقہ نیشنل شعبہ جات کو بھجوائی جاتی ہیں۔ تمام لوکل امارتوں کی رپورٹوں پر تبصرہ بھی براہ راست لوکل امراء کو بھجوایا جاتا ہے۔ جماعتوں سے موصول ہونے والی رپورٹوں کے اعداد و شمار ریجنل امراء کو بھجوائے جاتے ہیں تاکہ ان صدران جماعت کو توجہ دلائی جا سکے جن کی طرف سے رپورٹ موصول نہیں ہوئی ہوتی۔

ذیلی شعبہ تجنید

جماعت احمدیہ جرمنی کی کُل تجنید اس وقت پچاس ہزار اکیاسی(50081) ہے۔ جماعتوں کی طرف سے روزانہ 20-25 درخواستیں افرادِ جماعت کی تجنید سے متعلق موصول ہوتی ہیں۔ جن میں ایک جماعت سے دوسری جماعت میں منتقلی ، نئے افراد کی تجنید یا کوائف میں تبدیلی کے معاملات ہوتے ہیں۔ ان درخواستوں پر فوری عمل درآمد کرتے ہوئے AIMS سسٹم میں مطلوبہ تبدیلیاں کی جاتی ہیں۔

انتخابات

شعبہ جنرل سیکرٹری کے ذمہ ایک اہم کام جماعتوں میں انتخابات کے نظام اور معاملات کو دیکھنا ہے۔ 204جماعتوں اور 78 لوکل حلقہ جات کےمعمول کے سہ سالہ انتخابات کے علاوہ ہر ہفتہ میں تقریباً 3-4 معاملات ایسے موصول ہوتے ہیں جن پر کارروائی کی جاتی ہے۔ تمام عہدےداران کی منظوریاں بھجوا کر اُن کو AIMS سسٹم پر Update رکھا جاتا ہے۔

متفرق امور

ان مندرجہ بالا شعبہ جات کے علاوہ ماہانہ اجلاسات کے لئےمواد مہیا کرنا ، ماہانہ احمدیہ بلیٹن کی اشاعت، نیشنل مجلس عاملہ کے اجلاس کا انتظام اور اس کی کارروائی کے ریکارڈکے ساتھ ساتھ اس میں ہونے والے فیصلہ جات کا ریکارڈ اور اُن پر عمل درآمد کو یقینی بنانا۔ نیشنل شعبہ جات کی ماہانہ رپورٹوں پر مشتمل جماعت جرمنی کی ماہانہ رپورٹ مرکز بھجوانا، سالانہ مجلسِ شوریٰ کا انتظام اور اس سے متعلقہ معاملات ، جماعتوں میں سے نمائندگان کا انتخاب ، تجاویز پر کارروائی ، شوری کی سفارشات اور کارروائی منظوری کے لئے مرکز بھجوانا، شوریٰ کے فیصلہ جات پر عمل درآمد کو یقینی بنانا، نیز تمام مرکزی پروگراموں کی ہم آہنگی کا خیال رکھنا، سالانہ کیلنڈر کی تیاری و اشاعت، جماعتوں میں صدران اور لوکل جنرل سیکرٹریان کی سالانہ ٹریننگ کا انتظام(کورونا کی پابندیوں کے عرصہ میں ہر ماہ محترمی امیر صاحب کے ساتھ تمام صدرانِ جماعت کی آن لائن میٹنگ کا انتظام کیا جاتا ہے) حضرت خلیفةالمسیح کے دورہ جات کا پروگرام تیار کرکے اس کی حضورانور سے منظوری لینا اور دورہ کے دوران قافلہ کے سفروحضر کے انتظامات نیز مختلف پروگراموں میں شعبہ جات کے درمیان رابطہ کو یقینی بنانا ہے۔ اس کے علاوہ ایسے تمام معاملات بھی شعبہ جنرل سیکرٹری کے کاموں میں شامل ہیں جو محترمی امیر صاحب کی طرف سے کارروائی کے لئے بھجوائے جاتے ہیں۔

کارکنان شعبہ جنرل سیکرٹری

مکرم محمد جری اللہ خان صاحب مربی سلسلہ ابن مکرم ظفراللہ خان صاحب نے مئی 2013ء میں برطانیہ سے جامعہ پاس کیا اور 26 اکتوبر 2014ء سے شعبہ ھٰذا میں خدمت بجا لا رہے ہیں اور دسمبر 2014ء سے بطور نائب جنرل سیکرٹری خدمت کی توفیق پا رہے ہیں۔

آپ کے فرائض میں خطوط کی تیاری ، احمدیہ بلیٹن کی تیاری اور اشاعت، نیشنل مجلس عاملہ کے ماہانہ اجلاس کی رپورٹ اور فیصلہ جات پر عمل درآمد کا انتظام ، مجلس شوریٰ کی تیاری، سالانہ کیلنڈر کی ترتیب و اشاعت نیز شعبہ کے مختلف النوع معاملات خصوصاً حضور انور کے دورہ جات کے دوران مختلف کام شامل ہیں۔

مکرم محمد یحییٰ زاہد صاحب ابن مکرم محمد ابراہیم شاد صاحب مرحوم 1999 سے شعبہ جنرل سیکرٹری میں خدمت کی توفیق پا رہے ہیں۔ اس سے پہلے 1988 تا 1995 سیکرٹری مال ریجن بائرن ، اور 1996 تا 1998 بطورقائد حلقہ گن ہائم فرینکفرٹ خدمت کی توفیق ملی۔

شعبہ ھٰذا کے تحت آپ کے فرائض میں جماعتی انتخابات کروانا، منظوریوں کا اجراء اور عہدیداران کا ریکارڈ رکھنا اور مجلس شوریٰ کے کاموں میں مدد شامل ہے۔

مکرم سجیل احمد ملک صاحب مربی سلسلہ ابن مکرم جمیل احمد ملک صاحب نے 2018ء میں جرمنی سے جامعہ پاس کیا اور 2019ء سے شعبہ جنرل سیکرٹری میں خدمت سر انجام دے رہے ہیں۔ شعبہ میں آپ کے ذمہ تما م ڈاک آمدوترسیل کی سکیننگ اور ڈیجیٹل ریکارڈ، خطوط کی تیاری میں مدد، جماعتوں کی ماہانہ رپورٹوں کے جوابات کی تیاری شامل ہے۔

مکرم شہزاد احمد شیخ صاحب ابن مکرم منصور احمد اقبال صاحب 2010ء سے شعبہ جنرل سیکرٹری میں خدمت کی توفیق پا رہے ہیں اور 2014ء سے شعبہ میں کل وقتی کارکن ہیں۔ 2015ء سے 2017ء تک بطور قائد مجلس Hofheim بھی خدمت سر انجام دے چکے ہیں۔ آپ تجنید اور ڈاک کی ترسیل سے متعلقہ تمام معاملات کے انچارج ہیں۔

مکرم ناصر محمود صاحب ابن مکرم چوہدری ظہور احمد صاحب 2006ء سے شعبہ جنرل سیکرٹری میں خدمت کی توفیق پا رہے ہیں۔ آپ کے ذمہ شعبہ جنرل سیکرٹری کے اخراجات کا حساب، بیت السبوح میں تمام نیشنل شعبہ جات کے لئے اسٹیشنری کے سامان کی خریداری اور حسب ضرورت تقسیم اور ڈاک کی ترسیل کا انتظام ہے۔

مکرم نصیر احمد چیمہ صاحب ابن مکرم غلام نبی چیمہ صاحب 2011ء سے شعبہ جنرل سیکرٹری میں خدمت کی توفیق پا رہے ہیں۔ جرمنی آنے سے قبل سوئٹزرلینڈمیں پانچ سال بطور نیشنل سیکرٹری مال اور تین سال بطور نیشنل جنرل سیکرٹری خدمت کی توفیق پائی۔ یہاں آپ کے ذمہ ماہانہ رپورٹس اور شعبہ کے مختلف کاموں کے لئے صدران، لوکل امراء اور ریجنل امراء سے ٹیلیفون پر رابطہ ،اطلاعات بہم پہنچانا اور فوری نوعیت کے معاملات میں مدد کرنا ہے۔

مکرم عبد المنان بھٹی صاحب ابن مکرم محمد عالم صاحب

2017ء سے شعبہ جنرل سیکرٹری میں خدمت کی توفیق پا رہے ہیں۔آپ کے ذمہ جماعتوں اور لوکل امارتوں کی ماہانہ رپورٹس کا جائزہ تیار کرنا اور رپورٹوں کے اعداد و شمار کی تیاری میں مدد کرنا شامل ہے۔

مکرم سلیم الدین خان صاحب ابن مکرم عبدالرحمٰن خان صاحب بنگالی مرحوم سابق مبلغ امریکہ 1997ء سے لے کر 2010ء تک شعبہ جنرل سیکرٹری میں خدمت کی توفیق پائی۔ اس کے بعد 2021ء میں دوبارہ کام شروع کیا ہے۔ اس سے قبل لوکل امارت فرانکفرٹ میں بطور سیکرٹری وقفِ جدید، سیکرٹری تحریکِ جدید اور سیکرٹری جائیداد خدمت کی توفیق پا چکے ہیں۔ فی الوقت شعبہ ہٰذا میں روزانہ ڈاک کی فائیلنگ کا کام ان کے سپرد ہے۔

دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ان سب خدمت کرنے والوں کو جزائے خیر سے نوازے اور خدمت کو قبول فرمائے،آمین۔

جماعت احمدیہ جرمنی کے جنرل سیکرٹریانِ کرام

مکرم شمس الحق صاحب

مکرم شمس الحق صاحب ابن مکرم مولانا ابوالمنیرنورالحق صاحب مرحوم 1954ء میں ربوہ میں پیدا ہوئے۔ابتدائی تعلیم تعلیم الاسلام ہائی سکول و کالج ربوہ سے حاصل کی۔ گھر میں دینی ماحول کے باعث اطفال الاحمدیہ کی عمر سے ہی جماعتی خدمت کی سعادت حاصل ہوتی رہی۔ اطفال الاحمدیہ میں بطور سائق اور سیکرٹری تعلیم و تربیت خدمت کا موقع ملا۔مجلس خدام الاحمدیہ دارالرحمت وسطی ربوہ میں بطور معتمد اور زعیم حلقہ خدمت کی توفیق پائی۔

1974ء میں جب حضرت خلیفةالمسیح الثالثؒ پاکستان کی نیشنل اسمبلی میں جماعت کا مؤقف بیان کرنے کے سلسلہ میں تشریف لے گئے تو ربوہ کی خلافت لائبریری میں مولانا دوست محمد شاہد صاحب و دیگر علماء کی زیرِنگرانی 18 روز حوالہ جات نقل کرنے کی سعادت بھی ملی۔ 1977ء میں جرمنی آمد کے بعد اس وقت جرمنی کے امیر مکرم نواب منصوراحمدخان صاحب کے ساتھ ان کی رہنمائی میں جماعتی خدمت کی توفیق ملتی رہی۔ پہلی مجلس عاملہ میں بطور جنرل سیکرٹری اور اس کے بعد سیکرٹری مال، ایڈیٹر الناصر، ایڈیٹر اخباراحمدیہ جرمنی، ایڈیٹر بلیٹن جماعت احمدیہ جرمنی، صدر تاریخ کمیٹی جرمنی، نائب صدرقضاءبورڈ جرمنی خدمت کی توفیق ملی۔ 2000ء تا 2007ء بطور نیشنل سیکرٹری وقفِ نَو خدمت کی توفیق ملی۔ نیز 2007ء سے 2010ء تک سیکرٹری تعلیم و تربیت لوکل امارت فرانکفرٹ خدمت کی توفیق ملی۔ 2011ء میں جرمنی سے انگلستان منتقل ہوگئے اور اس وقت دفتر پرائیوٹ سیکرٹری شعبہ ملاقات میں خدمت کی توفیق پا رہے ہیں۔

مکرم مقصوداحمدصاحب

مکرم مقصوداحمدصاحب ابن مکرم بشارت احمدصاحب مرحوم 1946ء میں بمقام لاہور(پاکستان) پیدا ہوئے۔ ان کے خاندان میں احمدیت آپ کے پڑدادا مکرم ہاشم دین صاحب کے ذریعہ آئی۔ لاہور میں ہی ایم اے اردو تک تعلیم حاصل کی۔ کمپیوٹر پروگرامنگ لاہور سے سیکھی۔ 1975ء میں جرمنی منتقل ہوگئے۔ اس وقت فرانکفرٹ مشن میں مکرم مولانا فضل الٰہی انوری صاحب بطور مبلغ انچارج خدمت کی توفیق پا رہے تھے۔ ان کی نگرانی میں مختلف شعبہ جات میں خدمات کی توفیق ملتی رہی۔ اسی زمانہ میں جرمن زبان میں کورس کرکے مہارت حاصل کی۔ 1976ء سے وکیل Hans Hoffman کے پاس ملازمت اختیار کی۔ اس ملازمت کے دوران بہت سارے پاکستانیوں کی ترجمانی اور خدمت کی توفیق ملی۔ 1984ء میں مجلس عاملہ جرمنی کے پہلے انتخابات میں جنرل سیکرٹری منتخب ہوئے۔ 1986ء میں صدر جماعتRödelheim منتخب ہوئے۔ سیکرٹری تعلیم القرآن لوکل امارت فرانکفرٹ کے طور پر بھی خدمت کی توفیق ملی۔ 1984ء میں حضرت خلیفةالمسیح الرابعؒ کے دورۂ جرمنی کے سلسلہ میں وفد کے ویزوں کے حصول کے لئے انتظامی امور میں تاریخی خدمت کرنے کی توفیق ملی۔

مکرم عبدالرحیم احمد صاحب

مکرم عبدالرحیم احمد صاحب ابن مکرم چودھری عبدالغنی صاحب مرحوم کے خاندان میں احمدیت ان کے دادا مکرم مولوی عبدالعزیز صاحبؓ صحابی حضرت مسیح موعودؑ کے ذریعہ آئی۔ آپ کا تعلق ضلع گجرات کے چک سکندر سے ہے۔ 1975ء میں جرمنی آنے کے بعد جلد ہی جرمن زبان میں مہارت حاصل کی۔ 1976ء تا 1984ء بطور صدر جماعت Radevormwald خدمت کی توفیق ملی۔ 1985ء میں فرانکفرٹ منتقل ہوگئے اور مرکز میں مختلف خدمات کی توفیق ملی۔ اس وقت نئی جماعتیں قائم ہو رہی تھیں۔ جنرل سیکرٹری کے علاوہ ایڈیٹر اخباراحمدیہ جرمنی، سیکرٹری تعلیم و تربیت جرمنی، سیکرٹری وقفِ عارضی جرمنی اور اسسٹنٹ جنرل سیکرٹری جرمنی کے طور پر خدمت کی توفیق ملی۔

مکرم مبشراحمدباجوہ صاحب

مکرم مبشراحمدباجوہ صاحب شہید ابن چودھری محمدشفیع صاحب مرحوم 1941ء میں داتا زیدکا میں پیدا ہوئے اور وہیں ایف۔اے تک تعلیم حاصل کی۔ 1966ء میں پاکستان ایئرفورس میں ملازمت اختیار کی۔ بچپن سے ہی جماعتی خدمت کا شوق رکھتے تھے اور جماعتی تنظیموں میں فعال رُکن رہے۔ 1974ء میں جرمنی آ گئےاور امریکن ائیربیس میں ملازمت اختیار کرلی۔ مکرم عبداللہ واگس ہاؤزر صاحب امیر جماعت احمدیہ جرمنی کے دستِ راست اور حقیقی معنوں میں سلطانِ نصیر تھے۔ جہاں ضرورت ہوتی، فوری طور پر کام سنبھال لیتے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کو بےشمار استعدادوں سے نوازا تھا۔ گروس گیراؤ ناصرباغ میں مسجد بیت الشکور اور دیگر دفاتر کی تعمیر میں وقارِعمل کی نگرانی کی۔ اس کے علاوہ بطور سیکرٹری جائیداد جرمنی، سیکرٹری امورِعامہ جرمنی، ریجنل امیر فرانکفرٹ خدمت کی توفیق پائی۔ مرحوم کو حضورؒ کے دورہ جات جرمنی کے دوران بطور نگران قافلہ شاندار خدمت اور میزبانی کی توفیق ملتی رہی۔ حضرت خلیفةالمسیح الرابعؒ نے خطبہ جمعہ فرمودہ 17 فروری 1995ء میں آپ کو ایم ٹی اے جرمنی کا انچارج مقرر فرمایا۔ ایم ٹی اے جرمنی سٹوڈیو کے قیام کے سلسلہ میں انگلستان سے واپسی کے دوران ایک ٹریفک حادثہ میں شہید ہوگئے۔ ان کی شہادت اور صفاتِ حسنہ کا ذکر حضورؒ نے خطبہ جمعہ فرمودہ 25 اگست 1995ء میں بڑے پیارے انداز میں کیا۔ واحد پنجابی نظم بھی حضورؒ نے ان کی شہادت پر کہی جو جلسہ سالانہ جرمنی 1995ء کے اختتامی اجلاس میں پڑھی گئی۔

مکرم عبدالرشید بھٹی صاحب

مکرم عبدالرشید بھٹی صاحب ابن مکرم محمدعبداللہ خان صاحب مرحوم 1949ء میں موضع حیاتی نزد سادھوکی ضلع گوجرانوالہ میں پیدا ہوئے۔ 1966ء میں خود بیعت کرکے احمدیت میں داخل ہونے کی سعادت پائی۔ والد صاحب اہلِ حدیث فرقہ سے تعلق رکھتے تھے اورجماعت کے ساتھ معاندانہ رویہ رکھتے تھے۔ والد صاحب اور دیگر خاندان والوں نے ان سے آٹھ سال تک بائیکاٹ کیا۔ 1966ء میں تعلیم الاسلام ہائی ربوہ سے نمایاں پوزیشن میں میٹرک پاس کیا۔ 1968ء میں تعلیم الاسلام کالج ربوہ سے ایف اے پاس کیا اور اسی دوران حضرت خلیفةالمسیح الخامس کے کلاس فیلو رہنے کا شرف حاصل ہوا۔ 1973ء میں پنجاب یونیورسٹی سے ایم اے اکنامس کیا۔ 1976ء میں وکالت کی ڈگری لاء کالج لاہور سے حاصل کی۔ اس کے بعد نصرت جہاں سکیم کے تحت وقف کرکے نائیجیریا میں 1977ء تا 1985ء تدریسی خدمت کی توفیق پائی۔ 1986ء میں جرمنی آ کر مختلف جماعتی خدمات میں مصروف ہوگئے۔ جماعت احمدیہ جرمنی میں اسسٹنٹ جنرل سیکرٹری، سیکرٹری وقفِ عارضی، سیکرٹری تحریک جدید کے طور پربھی خدمت کی توفیق پائی۔ جنرل سیکرٹری کے ذمہ مختلف امورکی انجام دہی کے لئے موصوف کے ساتھ مکرم حمیداللہ ظفرصاحب، مکرم انس محمود منہاس صاحب، مکرم عبدالرحیم احمد صاحب، مکرم شیخ کلیم اللہ صاحب، مکرم عبدالکریم زاہد صاحب، مکرم محمد رشید جوئیہ صاحب، مکرم محمد اسلم شاد صاحب مرحوم، مکرم رانا سعید احمد خان صاحب، مکرم شاہدحمیدعباسی صاحب اور مکرم ملک محمد انور صاحب خدمت کی توفیق پاتے رہے،فجزاہم اللہ احسن الجزاء۔ موصوف نے اپنے عرصہ خدمت کے بارہ میں تأثرات بیان کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے امیر صاحب جرمنی کو نہایت شفیق، رحم دل اور ایک عظیم انسان پایا۔ آپ ہر معاملہ میں شفقت کے ساتھ میری رہنمائی کرتے رہے اور یہ خوشگوار احساس ابھی تک تازہ ہے۔

مکرم عبدالشکور اسلم خان صاحب

مکرم عبدالشکور اسلم خان صاحب ابن حضرت محمدظہور خان صاحب پٹیالوی صحابی حضرت مسیح موعودؑ 5؍اکتوبر1936ء کو بدوملہی پاکستان میں پیدا ہوئے۔ کراچی پاکستان میں ایم۔اے اسلامک ہسڑی کرنے کے بعد قانون کی ڈگری (ایل ایل بی) حاصل کی۔ جولائی 1988ء میں مع اہل وعیال جرمنی آگئے۔ یہاں آ کر مختلف جماعتی خدمات میں مصروف ہوگئے۔ دسمبر 1988ء میں نیشنل سیکرٹری تعلیم جرمنی مقرر ہوئے۔ مئی 1989ء کی مجلس شوریٰ میں سیکرٹری تبلیغ جرمنی منتخب ہوئے۔ آپ کو نائب افسر جلسہ گاہ کی ذمہ داریاں بھی ادا کرنے کا موقع ملا۔ 1990ء میں نائب امیر جرمنی کی ذمہ داری بھی سونپی گئی۔

مکرم ڈاکٹر محموداحمد طاہر صاحب

مکرم ڈاکٹر محموداحمد طاہر صاحب ابن مکرم چودھری مولیٰ بخش صاحب مرحوم 1942ء میں بمقام ونجواں تحصیل بٹالہ ضلع گورداسپور میں پیدا ہوئے۔ آپ کے خاندان میں سب سے پہلے آپ کے والد صاحب کو 1924ء میں احمدیت قبول کرنے کی توفیق ملی۔ ابتدائی تعلیم محمدآباد سکول سے حاصل کی۔ اس کے بعد تعلیم الاسلام ہائی سکول ربوہ سے 1957ء میں میٹرک پاس کیا۔ 1960ء میں ویٹنری کالج لاہور میں داخل ہوگئے۔ اس وقت مکرم سید حضرت اللہ پاشا صاحب مرحوم قائدمجلس خدام الاحمدیہ تھے جنہوں نے موصوف کو زعیم مجلس مقرر فرمایا۔ اس کے بعد سانگھڑ اور حیدرآباد (سندھ) میں مختلف جماعتی خدمات بطور قائدمجلس، قائد ضلع، صدرجماعت، امیرضلع خدمت کی توفیق پائی۔ 1990ء میں سرکاری ملازمت سے ریٹائرمنٹ لے کر جرمنی آ گئے۔ جرمنی میں بطور اسسٹنٹ سیکرٹری تبلیغ جرمنی، سیکرٹری وقفِ عارضی، سیکرٹری وقفِ نو، سیکرٹری تربیت، ایڈیشنل جنرل سیکرٹری جرمنی، دو مرتبہ جنرل سیکرٹری جرمنی، دو مرتبہ نائب امیرجرمنی خدمت کی توفیق پائی۔ اس وقت سیکرٹری امورِعامہ ہیں۔

مکرم زبیر خلیل صاحب

مکرم زبیر خلیل صاحب ابن حافظ عطاءالحق صاحب مرحوم کے خاندان میں احمدیت آپ کے دادا مکرم عبدالحق صاحبؓ مرحوم صحابی حضرت مسیح موعودؑ کے ذریعہ آئی۔ آپ کے دادا کا تعلق ضلع گجرات ‘جوڑا کرنانہ’ سے تھا۔ قبولِ احمدیت کے بعد قادیان چلے گئے اور حضرت مسیح موعودؑ کے وقت اور بعد میں بھی قرآن مجیدو دیگر مذہبی کتب کی کتابت کیا کرتے تھے۔مکرم زبیرخلیل صاحب نے 1971ء میں پنجاب یونیورسٹی سے گریجوایشن کی۔ 1972ء میں آرمی میں بطور کمیشنڈ آفیسر ملازمت اختیار کی۔ طالبِ علمی کے زمانہ میں لاہور، مری، ایبٹ آباد اور کراچی میں مجلس خدام الاحمدیہ اور مختلف جماعتی شعبوں میں خدمت کی توفیق پائی۔ 1990ء میں جرمنی آ گئےجہاں جنوری 1994ء میں انہیں نیشنل سیکرٹری تربیت اور اس کے کچھ عرصہ بعد سیکرٹری تبلیغ مقرر کیا گیا اور 1995ء میں بطور سیکرٹری تبلیغ جرمنی منتخب ہوئے۔ اس کے بعد جولائی 1997ء میں جنرل سیکرٹری جرمنی مقرر کیے گئے۔ اس تقرری کے فوراً بعد مکرم زبیرخلیل صاحب نے اس شعبہ کو وسعت دے کر انتظامی امور کی انجام دہی کے لئے ایک مضبوط ٹیم تیار کی۔ جن میں مکرم ہارون رشیدرانا صاحب، مکرم راجا یوسف صاحب، مکرم اکرام اللہ چیمہ صاحب، مکرم عبدالباسط بھٹی صاحب، مکرم یحیٰ زاہد صاحب، مکرم انس محمود منہاس صاحب، مکرم خلیل رانا صاحب، مکرم شیخ رافع احمدصاحب، مکرم کاشف سمیع عارف صاحب، مکرم حمیداللہ ظفر صاحب اور مکرم عدیل خرم عباسی صاحب نے نمایاں خدمات کی توفیق پائی۔

2001ء میں انٹرنیشنل جلسہ سالانہ جرمنی پر بین الاقوامی مہمانوں کے سارے انتظامات شعبہ جنرل سیکرٹری کے تحت انجام پائے۔ آپ کے دورِخدمت میں جماعت کے مرکز بیت السبوح میں استقبالیے کا شعبہ قائم کیا گیا تاکہ جماعتی ہیڈکوارٹر سے چوبیس گھنٹے رابطہ کیا جا سکے۔ بطور سیکرٹری تربیت جرمنی اور نائب امیر جرمنی بھی خدمت کی توفیق پائی۔

مکرم عدیل خرم عباسی صاحب

مکرم عدیل خرم عباسی صاحب ابن مکرم شاہدحمید عباسی صاحب 1981ء میں فرانکفرٹ جرمنی میں پیدا ہوئے۔ 2002ء میں Abiturکا امتحان پاس کیا۔ اس کے بعد آئی ٹی میں تعلیم حاصل کی۔ 2007ء تا 2015ء ایک بنک میں ملازمت کی۔ آپ کے خاندان میں احمدیت آپ کے پڑداد مکرم محمد شفیع عباسی صاحب ساکن دو بُرجی ضلع گوجرانوالہ کے توسط سے1927ء میں آئی۔

عدیل عباسی صاحب نےابتداء میں مجلس خدام الاحمدیہ کے ناظم تعلیم حلقہ Griesheim اور 1998ء میں معتمد مقامی فرانکفرٹ کے طور پر خدمت کی توفیق پائی۔ 2000ء میں شعبہ تبلیغ جرمنی میں خدمت کا موقع ملا۔ 2004ء میں جنرل سیکرٹری کے تحت شعبہ ملاقات میں خدمت کا موقع ملا۔ 2007ء میں نیشنل جنرل سیکرٹری منتخب ہوئے۔ اس دوران مکرم محمد زاہدیحییٰ صاحب، مکرم شیخ رافع صاحب، مکرم شہزاد احمد شیخ صاحب، مکرم سلیم الدین خان صاحب، مکرم مبارک احمد صاحب چودھری مرحوم، مکرم رانا خلیل احمد صاحب، مکرم ذکاءاللہ صاحب، مکرم شاہد حسن صاحب،مکرم ناصراحمد صاحب اور مکرم غلام احمد صاحب کاخصوصی تعاون حاصل رہا۔ 2008ء میں خلافت جوبلی کی جرمنی بھر میں تقریبات کے لئے مرکز کی طرف سے موصولہ Logo کو تمام جماعتوں تک پہنچانے کی توفیق ملی۔ 2009ء میں حضور کی سربراہی میں ہونے والی خصوصی مجلس شوریٰ کے دوران بطور سیکرٹری مجلس شوریٰ خدمت کی توفیق ملی۔

مکرم محمدالیاس مجوکہ صاحب

مکرم محمد الیاس مجوکہ کے والد محترم محمد یوسف مجوکہ صاحب مرحوم تھے۔ آپ کے خاندان میں سب سے پہلے موصوف کے دادا مکرم محمد خان مجوکہ صاحب کو احمدیت قبول کرنے کا شرف حاصل ہوا۔ والد صاحب مرحوم 12سال پاکستان ائرفورس میں ملازمت کے بعد 1971ء میں لیبیا ہجرت کرگئے تھے۔ قریباً اٹھارہ سال وہاں ملازمت کرنے کے بعد اگست 1989ء میں سب افرادِخانہ جرمنی ہجرت کر آئے۔ مکرم الیاس صاحب کی پیدائش لیبیا کی ہی ہے اس لئے پاکستان میں جلسہ سالانہ پر شامل ہونے کے علاوہ زیادہ رہنے کا موقع نہیں ملا۔ دسمبر 1989ء میں مجلس میونسٹر میں مکرم الیاس صاحب کو قائد مجلس کی خدمت سونپی گئی۔ 1991ء میں جب خدام الاحمدیہ کے زون قائم ہوئے تو آپ کو زون اوسنا برک کا زونل قائد مقرر کر دیا گیا۔ چند سال بعد 1995ء میں خدام الاحمدیہ کے نئے ریجن تشکیل دئے گئے توانہیں بطور ریجنل قائد ریجن میونسٹر خدمت دی گئی۔ نومبر 1996ء تا اکتوبر 1997ء نیشنل مجلس عاملہ خدام الاحمدیہ میں مہتمم تعلیم ، نومبر 2000ء تا اکتوبر 2001ء مہتمم امور طلباء اور نومبر 2001ء تا اکتوبر 2002ء مہتمم تربیت نیز بطور نائب صدر خدام الاحمدیہ خدمت کرنے کی توفیق ملی۔ علاوہ ازیں 1995ء سے 2002ء تک سالانہ اجتماع مجلس خدام الاحمدیہ جرمنی کی انتظامیہ میں مختلف ح