جماعت احمدیہ جرمنی کا شعبہ مال

(سید افتخار احمد شاہ، ممبر تاریخ کمیٹی جرمنی)

کسی بھی تنظیم، جماعت یا ملک کے لئے مالیاتی نظام ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے۔ کوئی قوم ہو یا ملک اُس کی ترقی اور طاقت کا اندازہ لگانے کے لئے اس کی معیشت کوہی دیکھا جاتا ہے کہ یہ ترقی کا ایک بہت بڑا معیار اور ذریعہ ہے، جیسا کہ حضرت مسیح موعود﷣ فرماتے ہیں:

دنیا میں آجکل کونسا سلسلہ ہوا ہے یا ہے جو خواہ دنیوی حیثیت سے ہے یا دینی، بغیر مال چل سکتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے دنیا میں ہر ایک کام، اس لیے کہ عالم اسباب ہے، اسباب سے ہی چلایا ہے۔(الحکم مؤرخہ 10 جولائی 1903ء)

پھر فرمایا:

چندے کی ابتدا اس سلسلہ سے ہی نہیں ہے بلکہ مالی ضرورتوں کے وقت نبیوں کے زمانہ میں بھی چندے جمع کئے گئے۔(الحکم مؤرخہ 17 جولائی 1903ء )

چنانچہ دنیا بھر کے ممالک میں قائم ساری احمدیہ جماعتیں قربانی کے اس میدان میں پیش پیش ہیں جن میں سے جماعت جرمنی ایک ممتاز حیثیت رکھتی ہے۔ حضرت مصلح موعودؓ نے جب تبلیغ کے کام کو بیرون از ہندوستان وسعت دینے کے بارہ میں غور فرمایا تو آپ کے ذہن رَسا میں سب سے پہلےجن ممالک کے نام اُبھرے ان میں بھی جرمنی شامل تھا۔ چنانچہ جرمنی میں سب سے پہلے مبلغ مکرم مولوی مبارک علی صاحب ستمبر 1922ء میں بھجوائے گئے اور اگلے سال مکرم ملک غلام فرید صاحب بھی ان سے آن ملے اور دعاؤں کے ساتھ اپنے کام کا آغاز کر دیا۔

ابتدائے مشن سے لے کر 1976ء تک جرمن مشن کےتمام اخراجات مرکز سلسلہ ہی برداشت کرتا تھا۔ جرمنی سے ضروریات کے مطابق بجٹ کا تخمینہ مرکز بھجوایا جاتا اور یہ تخمینہ مرکزی مجلس شوریٰ میں پیش ہوتا اور تحریک جدید بیرون از پاکستان مشنز کی مد میں اس کی منظوری لیتی۔

1957ء جرمنی جماعت کے لئے سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ اس سال ہمبرگ میں جماعت احمدیہ جرمنی کی پہلی مسجدفضل عمر کا افتتاح عمل میں آیا۔ اعلاءکلمہ اسلام کے سفر کا دوسرا سنگ میل فرانکفرٹ کی مسجد نور کا افتتاح ہے جو 1959ء میں ہوا۔ ان دونوں مساجد کی تعمیر پر آنے والی لاگت بالترتیب سوا لاکھ اور ڈیڑھ لاکھ پاکستانی روپے مرکز سے ہی مہیا کئے گئے تھے۔ اپنے زمانہ کےلحاظ سے یہ مالی قربانی عظیم قربانی کہلانے کی مستحق ہے اور پھر خداتعالیٰ کی تقدیر نے یہ ثابت کر دیا کہ ان کی پرخلوص قربانیاں کیسے پروان چڑھ رہی ہیں اور پھل پھول رہی ہیں۔

1973ء میں جب حضرت خلیفةالمسیح الثالثؒ نے جرمن مشن کا دورہ فرمایا۔ آپ کا قیام نور مسجد میں تھا۔ اس وقت کے مشنری انچارج مکرم فضل الٰہی صاحب انوری مرحوم اپنی غیرمطبوعہ یادداشتوں صفحہ 15 میں تحریر کرتے ہیں کہ ایک دن حضورؒنے بڑے جوش سے فرمایا:

یہ مسجد زیادہ عرصہ تک خالی نہیں رہے گی’’ پھر خدائی تقدیر دیکھئے کہ 1974ء میں جب پاکستان میں احمدیوں کو غیرمسلم قرار دے کر ان پر زمین تنگ کی جا رہی تھی تو اللہ تعالیٰ نےمحض اپنے فضل سے یہ تقدیر جاری فرمائی کہ سرزمین جرمنی نے احمدیوں کے لئے اپنے دل اور دروازے کھول دئیے اور صرف ایک سال 1974ء اور 1975ء میں بہت سے احمدی جرمنی آگئے۔

 موصوف انوری صاحب مزید تحریر فرماتے ہیں:

حضرت خلیفةالمسیح الثالثؒ کا تیسرا دورہ جرمنی 1976ء میں ہوا۔ اس وقت پاکستانی دوستوں کی ایک بڑی تعداد (تقریباً 500-600) جرمنی پہنچ چکی تھی۔ نہ صرف یہ کہ جرمن مشن ہر لحاظ سے خود کفیل ہوچکا تھا بلکہ اس قابل بھی تھا کہ کسی ہنگامی ضرورت کے لئے رقم باہر بھجوا سکے۔

گویا وہ بیج جو 1923ء میں بویا گیا تھا اب ایک تناور درخت بن چکا تھا اور اس پر پھل بھی لگنے لگے تھے۔ ذیل میں جماعت جرمنی کے سالانہ بجٹ کا ایک ارتقائی جائزہ پیش خدمت ہے جو یقیناً احباب جماعت کے لئے نہ صرف دلچسپی کا باعث ہوگا بلکہ ازدیاد ایمان وایقان کا بھی موجب ہوگا۔

جرمنی میں آغاز مشن (1923ء) سے لے کر 1972ء تک دیگر ذمہ داریوں کے ساتھ ساتھ تمام مالی امور بھی مربیان کرام خود ہی دیکھتے اور سنبھالتے تھے اور براہ راست مرکز سے معاملات طے کرتے تھے۔ 1972ء میں پہلی بار سیکرٹری مال جرمنی کا تقرر ہوا اور یہ خدمت مکرم مرزا محمود احمد صاحب مرحوم ابن مکرم مرزا محمدشفیع صاحب مرحوم کے سپرد ہوئی ہےجنہوں نے ستمبر1978ء تک یہ خدمت سرانجام دی۔ یہ تقرری مبلغ انچارج صاحب کے ذاتی صوابدید پر تھی۔ اس کے علاوہ باقاعدہ کوئی مجلس عاملہ نہیں تھی۔ یاد رہے کہ پہلی مجلس عاملہ کا قیام حضرت خلیفةالمسیح الرابعؒ کی خصوصی ہدایت پر 1982ء میں ہوا۔ آج تک اس شعبہ میں جن دوستوںکو خدمت کی توفیق ملی ان کے اسماء مع عرصہ خدمت درج ذیل ہیں۔

1972-78ء: مکرم مرزا محمود احمد صاحب مرحوم

1978-83ء: مکرم مسرور احمد باجوہ صاحب

1983-84ء: مکرم شمس الحق صاحب

1984-86ء: مکرم مسرور احمد باجوہ صاحب

1986-2001ء: مکرم سید محمد احمد گردیزی صاحب

2001-2004ء: مکرم رفیق احمد صاحب

2004ء تا حال: مکرم طارق محمود صاحب

ایڈیشنل سیکرٹری مال

قواعد تحریک جدید کے مطابق شعبہ مال میں ایک ایڈیشنل سیکرٹری کابذریعہ انتخاب تقرر بھی ہوتا ہے جس کی ذمہ داری میں بقایا دار احباب جماعت تک رسائی اور ان کی تربیت شامل ہوتی ہے۔ اس خدمت پر مندرجہ ذیل احباب مقرر رہے ہیں:

1989-97ء: مکرم ریاض احمد سیفی صاحب مرحوم

1998-99ء: مکرم رفیق احمد صاحب

1998-2004ء: مکرم شیخ کلیم اللہ صاحب

2003-04ء: مکرم سلیم افضل صاحب

2004-05ء: مکرم داؤد انور صاحب

2005-07ء: مکرم عزیز الرحمٰن صاحب حال یوکے

2007-08ء: مکرم داؤد انور صاحب

2008-10ء: مکرم کاشف پرواز صاحب

2010-12ء: مکرم شاہد عمران صاحب

2012ء (ایک ماہ): مکرم عدیل عباسی صاحب

2012-19ء: مکرم عبدالرحمٰن مبشر صاحب

2019-تاحال: مکرم احسان الحق صاحب

آخرالذکر کے ساتھ دو احباب مکرم وسیم احمد جنجوعہ صاحب اور مکرم مقصود احمد طاہر صاحب بھی بطور اسسٹنٹ ایڈیشنل سیکرٹری مال خدمت کی توفیق پا رہے ہیں۔

شعبہ مال کا نظام مختلف ادوار میں ترقی پذیر رہا، سیکرٹری مال کے عہدہ پر فائز رہنے والے سبھی خدام سلسلہ نے اپنے اپنے وقت کے حالات، وسائل اور ضروریات کے مطابق اسے بہترین بنیادوں پر استوار کرنے کی کوشش کی۔ اس طرح سے یہ شعبہ ارتقائی مراحل میں سے مسلسل گزرتے ہوئے اب ہر قسم کے قانونی تقاضوں کے مطابق اور جدید وسائل سے آراستہ ہو چکا ہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس شعبہ کے جملہ امور کمپیوٹرائزڈ ہوچکے ہیں، چندہ آن لائن کی سہولت بھی متعارف کروا دی گئی۔ علاوہ ازیں دیگر جماعتی شعبوں کو اپنے اپنے شعبے کے حسابات آن لائن دیکھنے کی سہولت بھی مہیا کردی گئی ہے۔اس شعبہ میں انفارمیشن سیل قائم کیا گیا تاکہ احباب جماعت کو زیادہ سے زیادہ معلومات فراہم کی جاسکیں۔ سالانہ بجٹ(آمد) کا نظام بھی ڈیجیٹل کردیا گیا ہے جس سے مقامی جماعتیں بسہولت اپنے بجٹ بروقت بھجوانے لگی ہیں۔ 2009ء سے شعبہ وار اخراجات کنٹرول سسٹم بھی جاری ہے اور ڈیجیٹل رسیدبک کا نظام شروع کیا گیا۔ ان تمام امور کی تیاری اور انہیں باقاعدگی سے چلانے میں مندرجہ ذیل کارکنان کا مستقل تعاون حاصل ہے:

مکرم عاصم بلال عارف صاحب اسسٹنٹ سیکرٹری مال

مکرم شیخ جاویداعجاز صاحب

مکرم ریحان شاہد صاحب (چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ)

مکرم سعید طارق صاحب

مکرم محمد احمد صاحب

مکرم شیخ عبدالرافع صاحب

مندرجہ ذیل تین دوست رسیدبُکس کا آڈٹ کرنے میں معاونت کرتے ہیں۔

مکرم بشیراحمد خالد صاحب، مکرم منور احمد باجوہ صاحب

مکرم بشیر احمد صاحب

شعبہ مال میں مختلف وقتوں میں متعدد احباب نے معاونت کی ہے اور ان معاونین کی ایک طویل فہرست ہے۔ اللہ تعالیٰ ان تمام معاونین کو بھی جزائے خیر عطا فرمائے اور ان کی اس خدمت کو قبول فرمائے،آمین۔

اِس وقت درج ذیل احباب بطور اسسٹنٹ نیشنل سیکرٹری مال جرمنی خدمت بجا لا رہے ہیں:

1985 تا حال: مکرم سلیم احمدطُور صاحب (2011ء تک شمالی جرمنی میں رہنے والے چندہ دہندگان کو ٹیکس آفس کے لئے ٹیکس کلیئرنس کا جماعتی خط بھی جاری کرتے رہے ہیں۔ 2013ء سے زکوٰة کے سلسلہ میں یاددہانی کا کام موصوف سرانجام دے رہے ہیں)

2013-19ء: مکرم احسان الحق صاحب

ایم ٹی اے کے چندہ کی وصولی کے لئے کوشش کرتے رہے ہیں

2013ء تا حال: مکرم محمد احمد صاحب

چندہ آن لائن کے سسٹم کے نگران

2013ء تا حال: مکرم سعید احمد طارق صاحب

چندہ آن لائن کے سافٹ ویئرڈویلپر

انچارج دفترشعبہ مال

بطورانچارج دفتر خدمت کی توفیق پانے والے احباب درج ذیل ہیں۔

2004-13ء: مکرم رفیق احمد صاحب

2013-19ء: مکرم رفیق الرحمٰن انور صاحب

2019ء تا حال: مکرم عبدالرحمٰن مبشر صاحب

انکم فیڈنگ سیکشن

اس شعبہ میں مندرجہ ذیل چار کارکنان بطور مستقل ملازم خدمت بجا لا رہے ہیں۔

1) مکرم ندیم احمد چیمہ صاحب

2) مکرم بلال احمد صاحب

3) مکرم عمران احمد قیصرانی صاحب

4) مکرم عاطف محمود صاحب

جبکہ درج ذیل احباب بھی طوعی طور پر خدمت کی توفیق پا رہے ہیں۔

1) مکرم منور احمد عابد صاحب(اخراجات سے متعلق امور، تیاری بجٹ، بلز کی چیکنگ اور انکم لوکل فنڈز کے متعلق خط و کتابت اور وصولی کا کام کرتے ہیں)

2) مکرم شیخ جاوید اعجاز صاحب، مکرم عتیق احمد صاحب، مکرم مظفر علی صاحب (جماعتوں کی طرف سے آمدہ سالانہ بجٹ کی Feeding کا کام کرتے ہیں)

3)مکرم شاہد محمود صاحب(ممبر مال انکوائری کمیٹی)

نظام اِنسپکٹران بیت الما ل

سالانہ شوریٰ 1997ء میں یہ تجویز پیش ہوئی تھی کہ جرمنی میں پاکستان کی طرز پر اِنسپکٹرانِ بیت المال کا نظام شروع کیا جائے۔ لہٰذا حضرت خلیفةالمسیح الرابعؒ کی طرف سے منظوری آنے پر 1998ء میںاِس نظام کا آغاز کیا گیا۔ محترم حافظ عبدالحمیدصاحب (1998 تا 2003ء) پہلے مرکزی اِنسپکٹر بیت المال جرمنی مقرر ہوئے۔ علاوہ ازیں کام کرنے والے ابِتدائی اِنسپکٹرانِ بیتِ المال کے نام درج ذیل ہیں۔ یہ تمام اِنسپکٹران طوعی طور پر خدمت بجالاتے رہے ہیں۔ اس کے بعد جماعت احمدیہ جرمنی کی مجلس شوریٰ 2007ء کی سفارشات جن کی منظوری حضرت خلیفةالمسیح الخامسنے عنایت فرمائی اُن میں سے ایک سفارش یہ بھی تھی کہ

‘‘اِنسپکٹران Paid ہونے چاہئیں تاکہ وہ جماعتوں میں جائیں اور ایک دو روز قیام کرکے ایسے احباب (نادھندگان، بقایاداران) سے مُلاقات کریں’’۔

لہٰذا حضور انور کی طرف سے منظوری آنے پر یکم جنوری 2008ء سے مکرم دائود انور صاحب کی تقرری بطور اِنسپکٹر بیت المال جرمنی Payroll پر عمل میں آئی۔ اُس وقت سے دائود انور صاحب مستقل اِس ذمہ داری پر خدمت کی توفیق پارہے ہیں۔ اس وقت اللہ تعالیٰ کے فضل سے 22 انسپکٹران بیت الما ل جرمنی بھر میں طوعی طور پریہ خدمت بجا لارہے ہیں۔ اِس لحاظ سے اِنسپکٹران بیت المال کا نظام اللہ تعالیٰ کے فضل سے مضبوط بنیادوں پر قائم ہوگیا ہے۔ یہ اِنسپکٹران اپنے اپنے علاقے کی جماعتوں کے دورے کرکے آڈٹ کرتے ہیں اور انفرادی طور پر احباب سے ملاقات کرکے یا بذریعہ خط وکتابت وفون مالی قربانی کی روح کو اُجاگر کرتے ہیں۔بقایاداران، نادھندگان اور بےشرح افراد کو توجہ دِلاتے ہیں۔

اس وقت جرمنی بھر میں درج ذیل افراد بطور انسپکٹر بیت المال خدمت کی توفیق پا رہے ہیں۔

1) مکرم حاجی محمود احمد صاحب (Bayern)

2) مکرم اکبر بیگ صاحب (Taunus)

3) مکرم محمد داؤد ذکریا صاحب (مئی 2020ء میں وفات پا گئے)

4) مکرم ناصر محمود ملک صاحب (Nordrhein)

5) مکرم مظفر احمد ظفر صاحب(Rheinland pfalz saar)

6) مکرم حبیب اللہ طارق صاحب

(Sachsen brandenburg, Schleswig holstein)

7) مکرم مجاہد راشد چیمہ صاحب (Sachsen Brandenburg)

8) مکرم محمد سلیم ضیا صاحب(Württemberg Nord)

9) مکرم محمد اکرم صاحب (Baden)

10) مکرم شیخ عبدالکریم صاحب (Westfalen)

11) مکرم محمد جاوید صاحب (Gross Gerau,Wiesbaden)

12) مکرم چوہدری مظفر احمد صاحب (Hessen Nord)

13) مکرم اشفاق احمد سندھو صاحب(Niedersachsen)

14) مکرم بشیر احمد خالد صاحب(مرکز میں رسید بکس کے معاملات دیکھتے ہیں)

15) مکرم قیصر محمود صاحب(Hessen Süd west, L.A.Mörfelden walldorf)

16) مکرم محمد منور عابد صاحب

(Darmstadt,Riedstadt,Rüsselsheim)

17) مکرم راجہ کلیم اللہ صاحب(Hessen Süd)

19) مکرم ناصر احمد جاوید صاحب (L.A.Hamburg)

20) مکرم وسیم احمد جنجوعہ صاحب (L.A.Mannheim)

21) مکرم رانامحمود احمد صاحب (Schleswig holstein)

22) مکرم شاہد محمود صاحب (Dietzenbach,Offenbach)

23) مکرم مظفراحمد ظفر صاحب(Hessen Mitte)

24) مکرم ناصر احمد جاوید صاحب (Wüttemberg Süd)

25) مکرم مظفر علی صاحب (Rheinland pfalz saar)

26) مکرم راجہ احتشام الحق صاحب (Hessen Süd Ost)

27) مکرم عرفان احمد صاحب(L.A.Frankfurt)

اللہ تعا لیٰ اِن تمام خدمت کرنے والوں کو ہمیشہ اپنے فضلوں سے نوازتا رہے، آمین۔

جرمنی اس لحاظ سے بھی دنیا احمدیت میں ممتاز ہے کہ اس پر خلفاء مسیح موعود﷣ کے بابرکت قدم بکثرت پڑتے رہے ہیں۔ حضرت خلیفةالمسیح الثانیؓ ایک بار، حضرت خلیفةالمسیح الثالثؒ سات، حضرت خلیفةالمسیح الرابعؒ انتیس اور حضرت خلیفةالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ اب تک اٹھائیس مرتبہ جرمنی تشریف لا چکے ہیں۔ انہی بابرکت وجودوں کی دعاؤں کے طفیل جماعت احمدیہ جرمنی مالی قربانی کے میدان میں دن دُگنی رات چوگنی ترقی کر رہی ہے۔ جماعت جرمنی کی انہی قربانیوں کی وجہ سے خلفائے سلسلہ کو غیرمعمولی محبت رہی ہے جس کا اظہار حضرت خلیفةالمسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ نے ایک مرتبہ ان الفاظ میں فرمایا تھا:

دو باتیں ایسی ہیں جماعت جرمنی کی جن کی وجہ سے اس جماعت کے لئے میرے دل میں محبت بھی ہے اور دعائیں بھی نکلتی ہیں۔ ایک یہ کہ جب بھی میں نے کوئی نیک کام کہا اتنی سنجیدگی کے ساتھ، اتنی محنت اور کوشش کے ساتھ ساری جماعت جُت جاتی ہے کہ تناسب کے لحاظ سے مجھے اور کہیں یہ تناسب دکھائی نہیں دیتا۔ بہت سے ممالک میں بہت اچھے اچھے کام ہو رہے ہیں۔ آپ کی طرح بہت اچھی ٹیمیں کام کر رہی ہیں مگر جس نسبت سے جماعت جرمنی کے افراد ان نیک کاموں میں باقاعدہ منظّم طور پر حصہ لیتے ہیں اس تناسب کے متعلق مَیں عرض کر رہا ہوں کہ یہ تناسب آپ کو باقی سب جماعتوں سے زیادہ حاصل ہے۔ دوسرا یہ کہ دعوت الی اللہ کے معاملے میں جس ہمت اور صبر اور استقلال کے ساتھ اور حکمت کے ساتھ باقاعدہ مضبوط اور مربوط ٹیمیں بنانے کے ساتھ آپ لوگوں نے محنت کی ہے ایسی محنت مجھے دنیا کی کسی اور جماعت میں دکھائی نہیں دیتی۔

(خطبات طاہر جلد15 صفحہ 408 خطبہ جمعہ 24مئی 1996ء)

آخر پر دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ تمام کام کرنے والوں کو اپنے بےشمار فضلوں کا وارث بنائے،آمین۔

(اخبار احمدیہ جرمنی اگست 2020ء)

جماعت احمدیہ جرمنی کے سیکرٹریان مال جرمنی

اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ جرمنی کا شعبہ مال مضبوط بنیادوں پر قائم ہو چکا ہے مگریہ سب کچھ ایک ہی دن میں نہیں ہوا بلکہ آدھی صدی سے زائد کا سفر ہے اور اس سفر میں بہت سے خدام ہم سفر تھے جنہوں نے اپنی اپنی توفیق کے مطابق اس کارِ خیر میںاپنا حصہ ڈالا۔ ذیل میں اس شعبے کے سیکرٹری کی حیثیت سے خدمت کرنے والے خدام سلسلہ کا مختصر تعارف پیش خدمت ہے۔ (ادارہ)

مکرم مرزا محمود احمد صاحب مرحوم

مکرم مرزا محمود احمد صاحب مرحوم جماعت جرمنی میں مقرر ہونے والے اولین سیکرٹری مال تھے۔ آپ نے یہ خدمت 1972 تا 1978ء سرانجام دی۔ اُس وقت باقاعدہ مجلس عاملہ نہیں تھی، صرف سیکرٹری مال کا ہی عہدہ قائم کیا گیا تھا۔

مکرم مرزا محمود احمد صاحب مرحوم 1932ء میں محترم مرزا محمد شفیع صاحب کے ہاں امرتسر(ہندوستان) میں پیدا ہوئے۔ آپ کے دادا حضرت مرزا غلام نبی صاحبؓ اور نانا حضرت مولوی کرم دین صاحبؓ صحابہ حضرت مسیح موعود﷣ میں سے تھے۔ میٹرک تک تعلیم آپ نے امرتسر میں حاصل کی۔ 1947ء میں تقسیم ہند کے بعد لاہور آکر آباد ہوئے۔ آپ کو ابتداء سے ہی خدمت دین کی توفیق ملتی رہی۔ ہجرت کے دوران آپ کو رتن باغ(لاہور) میں مجلس خدام الاحمدیہ کے تحت ہندوستان سے ہجرت کرکے آنے والے احباب کی خدمت کرنے کا موقع ملا، اس کے بعد لاہور میں لمبا عرصہ زعیم مجلس رہے اور اسی ناطہ سے 1954ء کے سیلاب زدگان کی مدد کرنے والی ہنگامی ٹیم میں بھی آپ شامل تھے۔

موصوف 1961ء میں جرمنی آئے اور مسجد نور فرانکفرٹ کے ساتھ منسلک ہوگئے۔ یہاں ہونے والے جملہ پروگراموں کے انتظام وانصرام میں پیش پیش رہے۔ آپ یہاں امریکن آرمی ہسپتال میں ملازم تھے لیکن خدمت دین کو ہمیشہ مقدم رکھا۔یہی وجہ تھی کہ آپ کو ابتدائی دور میں محترم مولوی فضل الٰہی انوری صاحب امیرومبلغ انچارج نے سیکرٹری مال مقرر کیا۔ پاکستان سے آنے والے احباب جماعت کی ہر طرح سے رہنمائی میں آپ نے نہایت مؤثر کردار ادا کیا۔ خلفائے کرام کے دوروں اور دیگر جماعتی پروگراموں کے دوران آپ کی خدمات ہمیشہ یاد رکھےجانے کے قابل ہیں۔ آپ مختلف عوارض کی وجہ سے بیمار چلے آ رہے تھے اور آخر کار مارچ 1979ء میں دل کا دورہ پڑنے کے نتیجہ میں وفات پا گئے،انا للہ وانا الیہ راجعون۔آپ کی میت ربوہ لے جائی گئی جہاں آپ کی تدفین حضرت خلیفةالمسیح الثالثؒ کی منظوری سے قطعہ شہداء میں ہوئی۔ اللہ تعالیٰ آپ کی خدمات کو قبول کرتے ہوئے آپ کے درجات بلند فرمائے، آمین۔مرحوم کے بارے میں مذکورہ بالا معلومات ان کے چھوٹے بھائی مکرم مرزا مجید احمد صاحب حال کینیڈا نے مہیا کی ہیں۔

مکرم مسرور احمد باجوہ صاحب

مکرم مسرور احمد باجوہ صاحب کےبطور سیکرٹری مال تقرر کے بعد منظم طور پر حلقہ جات اور جماعتوں میں چندہ کی وصولی کا کام شروع ہوا۔ اور ہیمبرگ اور فرانکفرٹ کے تحت آنے والی جماعتیں اپنے اپنے مرکز کو چندہ کی تفصیلات ارسال کرنے لگیں۔ اس وسعت پذیر کام کو مکرم مسرور احمد باجوہ صاحب نے اس ابتدائی دور میں مرکز سلسلہ کی ہدایات کے مطابق بڑی ذمہ داری کے ساتھ سنبھالا اور آمدوخرچ کے حسابات تیار کرنے کے لئے بڑی محنت کے ساتھ کھاتہ جات تیار کئے۔

مکرم شمس الحق صاحب

مکرم شمس الحق صاحب سلسلہ کے معروف عالم اور بزرگ مکرم مولانا ابوالمنیرنورالحق صاحب مرحوم کے ہاں مؤرخہ 15 دسمبر 1954ء کو ربوہ میں پیدا ہوئے۔ آپ نے ابتدائی تعلیم فضل عمر جونیئر ماڈل سکول ربوہ اور تعلیم الاسلام ہائی سکول سے حاصل کی۔ بعدازاں تعلیم الاسلام کالج ربوہ میں زیرتعلیم رہے۔ دینی ماحول کے باعث اطفال الاحمدیہ کی عمر سے جماعتی خدمت کا شوق پیدا ہوا اور محلہ کی سطح پر اطفال الاحمدیہ میں سائق اور سیکرٹری تعلیم وتربیت کے طور پر عملی زندگی کا آغاز ہوا۔ پھر مجلس اطفال الاحمدیہ مرکزیہ کے شعبہ تعلیم اور صحت جسمانی میں خدمت کے ساتھ ساتھ محلہ دارالرحمت وسطی کے معتمد اور زعیم حلقہ کی خدمت کی بھی توفیق پائی۔ 1974ء میں نیشنل اسمبلی پاکستان میں پیش کئے جانے والےجماعتی مؤقف کی تیاری کے دوران خلافت لائبریری ربوہ میں علمائے سلسلہ کی زیرنگرانی 18 روز حوالہ جات نقل کرنے کی سعادت بھی ملی۔

1976ء میں سویڈن چلے آئے جہاں سویڈیش زبان سیکھنے کے علاوہ حسبِ توفیق جماعتی مساعی میں بھی شمولیت کی توفیق ملتی رہی۔ اگلے سال سویڈن سے جرمنی آگئے۔ اُس وقت جرمنی جماعت کے امیرومشنری انچارج مکرم نواب منصوراحمدخان صاحب (حال وکیل التبشیر ربوہ) تھے۔ اس وقت تک چونکہ جرمنی میں کوئی باقاعدہ مجلس عاملہ نہیں تھی لہٰذا ان کے زیر تربیت اور حوصلہ افزائی کی وجہ سے مختلف جماعتی مساعی اور خدمات میں حصہ لینے کی توفیق ملی۔اس زمانہ میں جرمنی جماعت کی تجنید 1900 افراد پر مشتمل تھی اور صرف 18 جماعتیں تھیں۔ ابتداء میں چندہ جات کی لسٹیں بنانے، سر کلرز بھجوانے، رپورٹس کی تیاری، اخباراحمدیہ کی اشاعت، فوٹوکاپی کرنے، ضیافت اور جماعتی ہدایات بھجوانے جیسے مختلف امور میں حصہ لینے کی توفیق ملتی رہی۔

1982ء میں حضرت خلیفة المسیح الرابعؒ کے منصب خلافت پر متمکن ہونے کے بعد جب آپ نے یورپی ممالک کا دورہ فرمایا تو اس وقت حضورؒ کی زیرصدارت اگست میں جماعت کی پہلی شوریٰ کا انعقاد ہوا۔ ستمبر 1982ء میں حضرت خلیفة المسیح الرابعؒ کی زیرہدایت جماعت جرمنی میں باقاعدہ پہلی مجلس عاملہ تشکیل دی گئی جس کی منظوری نام پیش ہونے پر خود حضورؒ نے عطا فرمائی اور جرمنی میں جماعتی ترقیات کے ایک اور دور کا آغاز ہوا۔ اس پہلی مجلس عاملہ میں جنرل سیکرٹری کی ذمہ داری آپ کے سپرد ہوئی۔ چنانچہ دیگر کاموں کے علاوہ تجنید اور اجلاس مجلس عاملہ کا باقاعدگی سے انعقاد، نئی جماعتوں کا قیام، مجلس شوریٰ کا ہر سال انعقاد، سا لانہ تعلیمی کلاسز کا اجراء، جماعتی دورہ جات، دعوت الی اللہ، تبلیغی وتربیتی مساعی کے علاوہ جلسہ سالانہ اور ذیلی مجالس کے اجتماعات جیسے امور میں بیداری اور وسعت پیدا ہوئی۔ فالحمدللہ علیٰ ذالک۔

1984-85ء میں آپ کی منظوری نیشنل سیکرٹری مال جرمنی کی حیثیت سے ہوئی چنانچہ آپ کو کچھ عرصہ مکرم ملک منصور احمد عمر صاحب امیرومشنری انچارج کی زیرنگرانی کام کرنے اورشعبہ مال کی ذمہ داری مکرم ملک ذکاء اللہ خان صاحب کی معا ونت سے نبھانے کی توفیق ملی۔ اسی دوران آپ کو اخباراحمدیہ جرمنی کے ایڈیٹر کے طور پر خدمت سپرد ہو ئی تو پھر یہ خدمت مکرم شاہد احمد صاحب آڈیٹر اور ملک ذکاءاللہ خان صاحب ہی کرتے رہے۔

علاوہ ازیں آپ کو جرمنی سے شائع ہونے والے اردو اخبارات و رسائل کی ادارت، تاریخ احمدیت جرمنی، نائب صدر و ناظم دارالقضاء جرمنی، مبلغین سلسلہ کے معاون، ذیلی تنظیموں کے مختلف شعبوں، جلسہ سالانہ جرمنی کی متعدد نظامتوں اور گاہے گاہے قائم ہونے والی مختلف کمیٹیوں میں گرانقدر خدمات کی توفیق بھی ملتی رہی۔ اِس وقت حضرت امیرالمومنین ایدہ اللہ تعالیٰ کے دفتر پرائیویٹ سیکرٹری لندن میں شعبہ ملاقات کے انچارج ہیں۔

محترم سیدمحمد احمد گردیزی صاحب

مکرم سید محمد احمد گردیزی صاحب جرمنی کے پرانے اور معروف خدام خصوصاً شعبہ مال کے ابتدائی کارکنان میں سے ہیں۔ آپ کے والد صاحب کا نام سید محمد محسن گردیزی تھا۔ 1931ء میں بیعت کی۔ قبول احمدیت سے قبل آپ شیعہ ذاکر تھے۔ اتفاقاً قادیان جانا ہوا۔ بٹالہ سے قادیان کے لئے ایک احمدی ٹانگہ والا ملا جس نے آپ کو لنگرخانہ پہنچایا۔ گیٹ پر مکرم قیس مینائی صاحب سے ملاقات ہوئی۔ اس طرح دیگر بزرگان اور احباب جماعت سے بھی ملاقات ہوئی جو بالآخر بیعت پر منتج ہوئی۔ آپ ایک آریہ سکول میں استاد تھے۔ قبول احمدیت کے بعد وہاںسے نکال دئیے گئے۔ پھر قادیان آگئے اور یہیں کے ہو کر رہ گئے۔ صدرانجمن احمدیہ میں ملازمت کی۔ 1932ء میں حضرت خلیفةالمسیح الثانی کے باڈی گارڈ کی سعادت بھی نصیب ہوئی غالباً آپ پہلے باڈی گارڈ تھے۔ تقسیم ملک کے بعد مختلف شعبوں میں خدمت کی توفیق پائی۔ سندھ کی زمینوںپر بھی متعین رہے۔ اس طرح وقف جدید میں بطور انسپکٹر بھی خدمات بجا لائے۔

مکرم سید محمد احمد گردیزی صاحب جن کی عمر اس وقت 77سال ہے، کو آپ کے والد محترم نے لڑکپن میں تعلیم الاسلام ہائی سکول ربوہ میں داخل کرا یا تھا۔ اس طرح سے آپ نے سکول کی تعلیم بورڈنگ ہاؤس میں رہ کر ربوہ کے پاکیزہ ماحول میں مکمل کی۔ آپ کی تربیت میں حضرت مہاشہ محمد عمر صاحب نے غیرمعمولی کردار ادا کیا۔ میٹرک کرنے کے بعد تعلیم الاسلام کالج ربوہ میں داخل ہوئے اور یہاں سے بی اے کرنے کے بعد عملی زندگی کا آغاز کیا۔ ماڈرن موٹرز کراچی میں ملازمت کے دوران مجلس خدام الاحمدیہ کراچی کے فعّال رکن رہے اور مختلف خدمات سرانجام دیتے رہے۔

1975ء میں فرانکفرٹ جرمنی چلے آئے۔ اُس وقت مولانا فضل الٰہی انوری صاحب بطور مبلغ انچارج فرانکفرٹ میں موجود تھے۔ اس وقت تک یہاں مالی نظام مضبوط اور مربوط بنیادوں پر قائم نہیں ہوا تھا۔ اس ابتدائی دور میں محترم گردیزی صاحب شعبہ مال سے منسلک ہوگئے اور پھر ایک طویل عرصہ تک اسی شعبہ میں کسی نہ کسی رنگ میں خدمت کرتے رہے اور 1986ء میں آپ نیشنل سیکرٹری مال جرمنی مقرر ہوئے۔ کچھ عرصہ بعد امریکن آرمی جہاں آپ ملازم تھے، کی طرف سے آپ کو فنانشل مینیجمنٹ کا باقاعدہ کورس کروایا گیا جس کا امتحان ہائیڈل برگ یونیورسٹی میں ہوا اورڈگری Maryland یونیورسٹی امریکہ کی طرف سے دی گئی۔ اس کورس کے نتیجہ میں آپ کو جماعتی ذمہ داری نبھانے میں بہت مدد ملی جسے آپ نے سولہ سال یعنی 2000ء تک سرانجام دیا۔

محترم گردیزی صاحب کے دور میں شعبہ مال کو نہایت مربوط بنیادوں پر منظم کیا گیا۔ آپ نے جماعت کے نام کی مطبوعہ رسید بکس متعارف کرائیں۔ مرکز کی ہدایات کے مطابق ڈبل انٹری سسٹم پر مشتمل مینوئل کھاتہ جات تیار کئے اور حکومتی ٹیکس آفس کے تقاضوں کے مطابق آمدو خرچ کے صاف و شفاف حسابات مرتب کئے۔ جس کے نتیجہ میں ایک طرف جماعت پر حکومت کا اعتماد بڑھا تو دوسری طرف جماعت کو بہت سے مالی مفاد بھی حاصل ہونے شروع ہوئے۔

محترم گردیزی صاحب نے مجلس شوریٰ میں پیش کرنے کے لئے تفصیلی بجٹ تیار کرنے کا سلسلہ بھی شروع کیا۔ آمد و خرچ پر مشتمل یہ بجٹ ایک کتابچہ کی صورت میں طبع کرکے ہر ممبر کی خدمت میں پیش کیا جاتا تھا تاکہ ممبران تفصیل اور پوری گہرائی سے اس کا مطالعہ کرکے اپنی آراء پیش کر سکیں۔ موصوف جرمنی آنے کے بعد ایک لمبے عرصہ تک ملازمت کرتے رہے، چنانچہ آپ اپنی ملازمت کے اوقات کے بعد اس جماعتی خدمت کے لئے جماعت کے دفتر مال آجاتے اور رات گئے تک حسابات کی گتھیاں سلجھاتے رہتے۔ اس خدمت کے دوران بہت مرتبہ آپ کو حضرت خلیفة المسیح الرابع رحمہ اللہ کی طرف سے گرانقدر رہنمائی اور زریں ہدایات بھی ملتی رہیں اور حضورؒ آپ کی ہر رنگ میں تربیت فرماتے رہے۔ یہی وجہ تھی کہ آپ نے ہمیشہ جماعت کے اموال کا درد محسوس کیا۔ اللہ تعالیٰ موصوف کی عمر و صحت میں برکت بخشے اور ان خدمات کا اجر عظیم عطا فرمائے، آمین۔ مکرم محمد احمد گردیزی صاحب کے عرصہ خدمت کے دوران شعبہ مال کی ٹیم میں جن احباب کو نمایاں خدمت بجا لانے کی توفیق ملی ان میں مکرم بشیر احمد صاحب بھٹی، مکرم منصور احمد صاحب چیمہ، مکرم مسعود ناصر صاحب مرحوم، مکرم ریاض احمد صاحب سیفی مرحوم اور مکرم محمداسلم صاحب شامل تھے۔ چندہ سٹیٹمنٹس اور رسید بکس کے اجرا اور واپس آنے پر رسیدبکس کو آڈٹ کرنے میں مکرم بشیر احمد صاحب بھٹی اور مکرم منصور احمد چیمہ صاحب کی خدمات یاد رکھے جانے کے قابل ہیں۔ مکرم بشیر احمد صاحب بھٹی نے بطور انٹرنل آڈیٹر اور مکرم منصور احمد صاحب چیمہ نے بطور کیشیئر(امین) جماعت جرمنی مثالی خدمت کی توفیق پائی۔ اللہ تعالیٰ ان سب کارکنان کو بہترین جزائے خیر عطا فرمائے،آمین۔

مکرم طارق محمود صاحب

مکرم طارق محمود صاحب کو بفضل اللہ تعالیٰ گزشتہ سترہ سال سے نیشنل سیکرٹری مال جرمنی کی حیثیت سے گرانقدر خدمت کی توفیق مل رہی ہے، الحمدللہ۔ آپ 22فروری 1970ء کو مکرم ڈاکٹر محمود احمدطاہر صاحب حال نیشنل سیکرٹری امور عامہ جرمنی کے ہاں پیدا ہوئے۔ ضلع گورداسپور کے رہنے والےآپ کے دادا مکرم مولا بخش صاحب مرحوم نے 1924ء میں حضرت خلیفةالمسیح الثانی کے دست مبارک پر بیعت کرنے کی سعادت پائی جنہیں حضور نے قیام پاکستان کے بعد سندھ بھجوا دیا اورجماعت کی زمینوں میں محمدآباد اسٹیٹ سندھ کے سکول میں تدریسی فرائض ادا کرنے کی توفیق پائی۔

مکرم طارق محمود صاحب نے اپنی ابتدائی تعلیم مقامی سکول سے اور ایف ایس سی تک حیدرآباد سندھ سے حاصل کی۔ اسی دوران 1984ء میں بدنام زمانہ آرڈیننس20 کے بعد جب جماعت پر ایک خوفناک ابتلاء طویل تر ہوتاگیا تو مکرم طارق محمود صاحب نے قرآنی حکم کہ ایسے علاقہ سے ہجرت کر جاؤ پر عمل کرتے ہوئے جرمنی نقل مکانی کر جانے کا از خود فیصلہ کیا اور 17 جون 1988ء کو اکیلے جرمنی چلے آئے۔ یہاں اسائلم کیس کرایا تو آپ کوفرانکفرٹ کے قریبی علاقہ Schmitten میں منتقل کر دیا گیا۔ یہاں پہلے سے قریباً ڈیڑھ صد احباب جماعت پر مشتمل جماعت قائم تھی اور وقت کے ساتھ ساتھ یہ جماعت کئی جماعتوں میں تقسیم ہوئی اور موصوف جماعت Usingen کے ممبر ٹھہرے اور اب تک اسی جماعت میں شامل ہیں۔

مکرم طارق محمود صاحب نے جرمنی چلے آنے کے بعد اپنی تعلیم کا سلسلہ جاری رکھا اور جرمن زبان سیکھنے کے بعد Industriekaufmann کا کورس (Ausbildung)کیا۔ اس کے بعد آپ نے ملازمت اختیار کی تاہم اس کے ساتھ ساتھ Management Study میں ڈپلوما اور International Finance Reporting کا کورس بھی کیا۔ جس کے بعد آپ کو مختلف جرمن بینکوں کے علاوہ MCI Worldcom میں ملازمت کرنے کا موقع ملا۔ 24سال ملازمت کے بعد استعفیٰ دے کر Real estate کے شعبہ میں تعمیراتی کمپنی بنا کر اپنا ذاتی کاروبار شروع کیا جو اللہ تعالیٰ کے فضل سے کامیابی کے ساتھ جاری ہے، الحمدللہ۔

موصوف ابتداء سے ہی جماعتی خدمت میں پیش پیش رہے ہیں۔ مجلس خدام الاحمدیہ جرمنی کی مجلس عاملہ میں تقریباً دس سال مختلف عہدوں پر فائز رہے۔ مہتمم امور طلباء، معتمد مہتمم تعلیم اور مہتمم مال رہے۔ کچھ عرصہ خدام الاحمدیہ جرمنی کے ترجمان ماہنامہ نورالدین کے ایڈیٹر بھی رہے اور جلسہ سالانہ جرمنی کے مواقع پر بھی مختلف ذمہ داریاں ادا کرتے رہے۔ 2004ء میں 33سال کی عمر میں آپ کو انٹرنل آڈیٹر جماعت جرمنی کی ذمہ داری سونپی گئی۔ 2004ء کے جماعتی انتخاب میں ممبران مجلس شوریٰ نے بھاری اکثریت سے موصوف کے حق میں رائے دی جسے حضرت امیرالمومنین ایدہ اللہ تعالیٰ نے منظور فرماتے ہوئے آپ کو سیکرٹری مال مقرر فرمایا۔ اس وقت سے آپ یہ خدمت بےحد ذمہ داری، محنت اور لیاقت کے ساتھ سرانجام دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ آپ کے دور میں اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعتی بجٹ آٹھ8 ملین سے اکتیس31 ملین تک پہنچ گیا۔ اس کے علاوہ آپ نے جماعتی تجنید اور شعبہ مال کے جملہ نظام کو کمپیوٹرائزڈ کرایا۔ جس کے نتیجہ میں جماعت جرمنی میں AIMS جاری ہونے سے ممبران جماعت جرمنی بین الملکی جماعتی نظام میں شامل ہوگئے اور بڑے بڑے ممالک کے جلسہ ہائےسالانہ میں جماعت جرمنی کے ہی شناختی کارڈ سے شمولیت ممکن ہوگئی، الحمدللہ۔

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ محض اپنے فضل سے موصوف کی خدمات قبول فرمائے، ان میں بہت برکت دے اور ان کے مفید نتائج و ثمرات سے جماعت کو نوازے، آمین۔

(اخبار احمدیہ جرمنی اگست 2020ء)