نیشنل شعبہ وصایا جرمنی

مرتبہ عبدالخالق خان معاون شعبہ وصایا جرمنی:

شعبہ وصایاسے مراد نظام وصیت میں شامل ہونے والے افرادِ جماعت کے حسابات کو مرتّب ومنظّم کرنے اور رکھنے والا شعبہ ہے۔ اس شعبہ کی بنیاد دراصل خود سیدنا حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے اپنے ہاتھوں سے رکھی تھی۔ آپ علیہ السلام نے رسالہ الوصیت میں قواعدوضوابط مرتب فرمائے تو اس نظام کو چلانے کے لئے ایک مجلس معتمدین بھی مقرر فرمائی۔ جس کی شاخیں اب دنیا بھر میں قائم ہوچکی ہیں۔

شعبہ وصایا جرمنی کا قیام

1982ء میں حضرت خلیفة المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کے ارشاد پر جرمنی کی پہلی نیشنل مجلس عاملہ تشکیل دی گئی تو سب سے پہلے مکرم محمد احمد گردیزی صاحب سیکرٹری وصایا مقرر ہوئے۔ اب تک مندرجہ ذیل احباب اس عہدہ کے لئے منتخب ہوتے رہے ہیں۔

1۔مکرم محمد احمد گردیزی صاحب،1982ء تا 1985ء

2۔ مکرم ماسٹرمقصود احمد صاحب مرحوم، مارچ1985تا1986

3۔ مکرم حافظ سلیم گیلانی صاحب مرحوم، 1986ء تا1991ء

4۔ مکرم محمد رشید جوئیہ صاحب،1991تا2004

5۔ مکرم اکرام اللہ چیمہ صاحب، 2004تا حال

شعبہ وصایا کا دائرہ عمل

1۔ مرکز سلسلہ ربوہ سے موصول ہونے والی ڈاک کو موصیان تک پہنچانا

2۔ موصیان کی ڈاک مرکز سلسلہ ربوہ بھجوانا

3۔ موصیان کو ہر مالی سال کے اختتام پر جدول ج فارم بھجوانا اورپُرشدہ فارمزکو مرکز بھجوانا۔ پھر مرکز سے ان کی بنیاد پر بن کے آنے والے حسابات کو موصیان تک پہنچانا۔

4۔ شعبہ ہٰذا میں ہر موصی کی انفرادی فائل مرتب کرنا۔

5۔ بحالی و منسوخی وصایا کی درخواستوں پر کارروائی کرنا۔

6۔ موصیان کی تشخیص جائیداد کے سلسلہ میں موصولہ درخواستوں پر کارروائی کرنا۔

7۔ نئی وصایا کے لئے جماعتوں کے دورہ جات۔

8۔ نئی وصایا کے پُر شدہ فارمز پر کارروائی کرکے مرکز سلسلہ ربوہ منظوری کے لئے بھجوانا۔

9۔ نئی منظور شدہ وصایا پر کارروائی کرنا۔ان کی فائلیں بنانا اور AIMSپروگرام میں ان کا اندراج کرنا۔

10۔ تمام موصیان کےانفرادیManaulریکارڈ کے علاوہ کمپیوٹرائیزڈریکارڈ محفوظ کرنا۔

شعبہ وصایا میں مختلف اوقات میں طوعی طور پر خدمت کرنے والے احباب

1۔رانا محمد اسلم صاحب مرحوم،مکرم ملک مشتاق احمد صاحب،مکرم شعیب احمداسلم صاحب، مکرم عرفان احمد شاکر صاحب،مکرم شہزاد احمد شہزاد صاحب، مکرم چوہدری عبدالمجید صاحب، مکرم ڈاکٹر ناصر احمد صاحب، مکرم محمدریاض سیفی صاحب مرحوم، مکرم ملک عبدالسمیع صاحب، مکرم محمدعارف ورک صاحب، مکرم ماسٹر آفتاب احمد صاحب، مکرم چوہدری ناز احمد ناصر صاحب، مکرم رفیق الرحمن انور صاحب، مکرم منظور احمد صادق صاحب، مکرم محمداحمد صاحب، مکرم چوہدری عبدالغفور صاحب، مکرم محمداقبال صاحب، مکرم ندیم چیمہ صاحب، مکرم عطاءالمنان صاحب، مکرم عبدالشکور اسلم صاحب، مکرم ملک ایازاحمد صاحب، مکرم عبدالرحمن احسن صاحب مرحوم، مکرم اسداللہ خان صاحب، مکرم عقیل احمد خان صاحب، مکرم ندیم راناصاحب، مکرم اللہ دتہ صاحب، مکرم مرزا نویداحمد صاحب، مکرم وسیم احمد گجر صاحب، مکرم فرخ سلطان صاحب، مکرم عبدالخالق خان صاحب، مکرم فیاض احمد صاحب، مکرم ذکی احمد صاحب، مکرم فیاض صفدر صاحب،مکرم ذیشان احمدصاحب، مکرم اشتیاق احمد صاحب

نیشنل شعبہ وصایا جرمنی کے کام کی وسعت کے پیش نظر مختلف اوقات میں متعدد باتنخواہ کارکنان بھی خدمت کی توفیق پاتے رہے ہیں۔ فی الوقت اس شعبہ میں تین کارکنان مکرم عمران قمر صاحب، مکرم محسن رضا صاحب اور مکرم وسیم احمد صاحب کام کر رہے ہیں۔ علاوہ ازیں مندرجہ ذیل کارکنان بھی یہاں خدمت کرتے رہے ہیں۔

مکرم سعادت احمد صاحب، مکرم سہیل نواز صاحب، مکرم محمدعمر افضال صاحب، مکرم نعیم احمد عزیز صاحب

بمطابق ریکارڈ شعبہ وصایا 2003ء تک جرمنی میں موصیان اورموصیات کی تعداد تقریباً آٹھ سو تھی۔ 2004ء میں حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ کی تحریک نئی وصایا کے بعد اس تعداد میں بڑی تیزی سے اضافہ ہوا اور اب یہ تعداد اللہ تعالیٰ کے فضل سے13000کے قریب پہنچ گئی ہے۔اس کا پانچ سالہ ارتقائی جائزہ پیش خدمت ہے۔

سالتعداد موصیان/موصیات
2005ء1090
2010ء5814
2015ء9629
ستمبر2019ءتک12959

2004ء میں حضورانور نے جماعت ہائے احمدیہ عالمگیر کو خلافت جوبلی کے سال یعنی 2008ء تک یہ ٹارگٹ دیا کہ ہر ملک اپنے 50فیصد چندہ دہندگان کو نظام وصیت میں شامل کرے تو اللہ تعالیٰ کے فضل اور حضورانور کی دعائوں اور راہنمائی سے جماعت احمدیہ جرمنی نے یہ ٹارگٹ مقررہ وقت سے ایک سال قبل یعنی2007ء میں ہی حاصل کر لیا ۔جس کا اعلان حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ نے جلسہ سالانہ جرمنی کے اختتامی خطاب میں ان الفاظ میں فرمایا۔

‘‘…….میں نے تین سال پہلے جماعت کو اس طرف توجہ دلائی تھی۔یہ تعلق جوڑ کر کہ خلافت اور وصیت کے نظام کا گہرا تعلق ہے۔تو اس لئے تمام جماعتیں دنیا کی کم از کم چندہ دہندگان کا نصف جو ہے موصی بنائیں۔تو آج میں یہ اعلان کر رہا ہوں اور بڑی خوشی سے اعلان کر رہا ہوں کہ الحمدللہ جرمنی کی رپورٹ کے مطابق جماعت جرمنی نے کل جلسے کے دوسرے دن یہ ٹارگٹ حاصل کر لیا ہے۔’’(اختتامی خطاب جلسہ سالانہ جرمنی2007ء)

مکرمہ نیشنل صدر صاحبہ لجنہ نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی منظوری سے شعبہ وصایا کی معاونت کے لئے ایک معاون صدر لجنہ برائے وصایا مقرر کی ہوئی ہیں۔جو کہ اپنی ٹیم کے ساتھ بڑے فعال طریقہ سے کام کر رہی ہیں۔چونکہ وصایا کی تعداد میں اضافہ کے ساتھ شعبہ وصایا کا کام بھی پہلے کی نسبت بہت بڑھ گیا ہے۔اس لئے شعبہ وصایا سے موصیات کی تمام ڈاک معاون صدر صاحبہ لجنہ برائے وصایا کے توسط سے بھجوائی جاتی ہے۔نیز لجنہ اماءاللہ میں موصیات کی تعداد بڑھانے کے لئے معاون صاحبہ موصوفہ اپنی ٹیم کے ہمراہ جماعتوں کے دورہ جات بھی کرتی ہیں۔اس ٹیم میں مندرجہ ذیل ممبرات شامل ہیں۔

مکرمہ شمیم مستقیم صاحبہ(نیشنل معاون صدر برائے وصایا)، مکرمہ سعدیہ وسیم صاحبہ،مکرمہ زومیرا صاحبہ،مکرمہ زاہدہ احسان صاحبہ،مکرمہ آصفہ بشارت صاحبہ،مکرمہ فوزیہ صنوبر صاحبہ،مکرمہ مصباح صاحبہ۔مکرمہ طاہرہ مصطفی صاحبہ،مکرمہ عائشہ ندیم صاحبہ،مکرمہ ناہید دائود صاحبہ،مکرمہ امةالاعلیٰ صاحبہ

شعبہ وصایا کے نیشنل سیکرٹری مکرم اکرام اللہ چیمہ صاحب خاص طور پر دعاؤں کے مستحق ہیں جنہوں نے خلیفۂ وقت کے دئیے ہوئے ٹارگٹ کو حاصل کرنے کے لئے(پچاس فیصد چندہ دہندگان کو نظام وصیت میں شامل کرنے کے لیے) انتہائی محنت،ذوق و شوق اور لگن کے ساتھ دن رات کام کرکے پوری دنیا میں جرمنی کو 2007ء میں پہلی پوزیشن دلوائی اور خدا تعالیٰ کے فضل سے ابھی تک جماعت جرمنی اس شعبہ میں پہلی پوزیشن پر ہے۔ اللہ تعالیٰ تمام کارکنان کو بھی بہترین جزا عطافرمائے اور حسنات دارین سے نوازے، آمین یا رب العالمین

(اخبار احمدیہ جرمنی دسمبر 2019ء)